کتاب تاریخ تشیع (اردو)
معرفی کتاب تاریخ تشیع (اردو)
کتاب تاریخ تشیع (اردو) کاری است از گروه تاریخ پژوهشگاه حوزه و دانشگاه با ترجمهٔ محسن رضا جعفری که مرکز بین المللی ترجمه و نشر المصطفی آن را منتشر کرده است. این کتاب به تشریح و توضیح مقاطع مختلف تاریخ تشیع میپردازد.
درباره کتاب تاریخ تشیع (اردو)
مطالعهٔ تاریخ ادیان و مذاهب بهخصوص تاریخ پرفرازونشیب شیعه از حیث آشنایی بیشتر با آموزههای این مذهب و نزدیکی فکری به پیروان آن از اهمیت بهسزایی برخوردار است و میتواند دریچهای برای مطالعات بیشتر و نیز بابی جدید برای مطالعات و مباحثات بینالادیانی بگشاید. کتاب تاریخ تشیع که به زبان اردو در دسترس علاقهمندان است نیز با همین هدف تألیف شده تا سرآغازی برای تحقیقات بیشتر در این زمینه باشد و ذهن مخاطب کنجکاو و پرسشگر را نسبت به تغییرات و تحولات این مذهب حساستر گرداند.
خواندن کتاب تاریخ تشیع (اردو) را به چه کسانی پیشنهاد میکنیم
دانشجویان و پژوهشگران رشتههای مرتبط به الهیات و معارف و نیز طلاب اردوزبان از خواندن این کتاب سود خواهند برد.
بخشی از کتاب تاریخ تشیع (اردو)
«کلیات مفاہیم
الف) شیعہ اور تشیع کے لغوی معنی
شیعہ ، لغت میں پیروکار، طرفدار ، ہم خیال گروہ، اور دوستوں کے گروہ کے لئے استعمال کیا جاتا ہے ۔ یہ لفظ "مشایعت " سے ہے جس کے معنی فرمانبرداری اور پیروی کرنے کے ہیں۔ شیعہ کے لغوی معنی سورہ قصص آیت ۱۵: "فوجد فيها رجلين..." میں حضرت موسی اور صافات آیت ۸۳: "و ان من شيعته..." حضرت نوح کے بارے میں ذکر کئے گئے ہیں۔ تشیع ، بھی اغوی اعتبار سے پیروی کرنے کے معنی میں آیا ہے جیسا کہ جب کہا جاتا ہے "تشيع الرجل " اسی معنی میں ہے کہ آدمی شیعہ ہونے کا دعوی رکھتا ہے۔ لفظ شیعہ بغیر قید کے اہل بیت علیہم السلام کے محبوں اور ان کی امامت پر عقیدہ رکھنے والوں اور تشریح " مذہب شیعہ کے لئے بولا جاتا ہے۔ ایک دور میں شیعہ علی. شیعہ معاویہ کے مد مقابل استعمال ہوتا تھا، لیکن جب معاویہ نے حکومت سنبھالی تو لفظ شیعہ فقط علی علیہ السلام کے پیروکاروں کے لئے بولا جانے لگا۔ " ب) شیعہ کے اصطلاحی معنی اصطلاحی معنی میں شیعہ ان مسلمانوں کے لئے استعمال کیا جاتا ہے جو رسول اکرم کی رحلت کے بعد حضرت علی کو ( بلا فصل) شرعی خلیفہ سمجھتے ہیں اور سقیفہ بنی ساعدہ میں اکٹھے ہو کر ابو بکر کو خلیفہ بنانے والوں کے عمل فیروز آبادی، قاموس المحيط، ابن كثير والبداية والنهاية، ج ۲، ص ۱۳۳۶ اختنامه ی خند از ماده (شیعه) این منظور، لسان العرب ، ماده ( شیخ ) تو اموزان تاریخ سیاسی اسلام شیعه و خوارج، ترجمه محمودرضا افتخار زاده، ص ۱۳۵ کو قبول نہیں کرتے۔ وہ لوگ تاریخ اسلام میں سقیفہ کو ہی پہلا نقطہ انحراف سمجھتے ہیں اور اس امر پر عقیدہ رکھتے ہیں کہ حضرت علی کی امامت ، رسول خدا کے جانب سے منصوص ہے اور امامت، علی اور اولاد معنی سے باہر نہیں، مگر ظلم و ستم کے ذریعہ۔ اور امام کو معصوم ہونا چاہیے اس لئے فقط ایسے افراد ہی رسول خدا کی جانشینی کی لیاقت واہلیت کے حامل ہیں۔ اصطلاح شیعہ تین معنوں میں استعمال کی گئی ہے : اعتقادی شیعہ ، عثمانیوں کے مقابلہ میں، اور شیعہ اہل بیت سے محبت کے معنی میں۔ اعتقادی معنی کے لحاظ سے شیعہ کا لفظ سب سے پہلے رسول خدا کے زمانہ میں حضرت علی کے پیروکاروں کے لئے استعمال کیا گیا۔ ج) رافضی کے لغوی اور اصطلاحی معنی اور فض" کے لغوی معنی ایک طرف رکھنے اور ذلیل کرنے کے ہیں۔ اس لفظ کو سب سے پہلے زید بن علی نے ان لوگوں کے لئے استعمال کیا جنہوں نے ان کے عقیدہ "مفضول کی امامت " کی وجہ سے انہیں چھوڑ دیا اور ان کی مدد و نصرت سے ہاتھ کھینچ لیا۔ اہل سنت نے اس لفظ کو شیعہ کے لیے استعمال کیا ہے، کیونکہ شیعوں نے امامت منصوص کے عقیدہ کے مطابق معصوم اماموں کی پیروی کو واجب سمجھتے ہوئے پہلے تین خلفاء کی خلافت کو ترک کر دیا ہے۔ بعض اہل سنت علمائے رجال نے کچھ روایات اس لئے ضعیف قرار دی ہیں کہ ان کے راوی شیعہ تھے اور شیعوں کو رافضی کہہ کر اس تہمت سے نوازا کہ شیعہ رسول خدا کے اصحاب کو برا بھلا کہتے امن دائرة المعارف الإسلامية الشيعية ، ج ۱۳، ص ۱۵۷ لغت نامه وی خدار مارو شیده.»
حجم
۴٫۹ مگابایت
سال انتشار
۱۴۰۰
تعداد صفحهها
۵۹۹ صفحه
حجم
۴٫۹ مگابایت
سال انتشار
۱۴۰۰
تعداد صفحهها
۵۹۹ صفحه