کتاب سیمای آرمانی طلبه در نگاه رهبری (اردو)
معرفی کتاب سیمای آرمانی طلبه در نگاه رهبری (اردو)
کتاب سیمای آرمانی طلبه در نگاه رهبری (اردو) بهقلم محمد عالم زاده نوری و ترجمهٔ غلام جابر محمدی را مرکز بین المللی ترجمه و نشر المصطفی منتشر کرده است. این کتاب به تشریح صفات و ویژگیهای اخلاقی یک طلبهٔ تراز از نگاه مقام معظم رهبری میپردازد.
درباره کتاب سیمای آرمانی طلبه در نگاه رهبری (اردو)
طلبگی و ورود به تحصیلات حوزوی، بهغیراز انتخاب سبکی از تحصیل، برگزیدن نوعی خاص از زندگی است که میباید شخص را در مسیر پذیرش مسئولیتهای جدی و خطیر آینده قرار داده و موجبات رشد معنوی او را فراهم کند تا بتواند درخصوص مسئولیتهای خود در قبال جامعه بهخوبی عمل کند. کتاب سیمای آرمانی طلبه در نگاه رهبری (اردو) که به زبان اردو ترجمه شده است کوششی است در ۵ فصل در باب تشریح این ویژگیها و مسئولیتها.
خواندن کتاب سیمای آرمانی طلبه در نگاه رهبری (اردو) را به چه کسانی پیشنهاد میکنیم
طلاب اردوزبان حوزههای علمیه از خواندن این کتاب سود خواهند برد.
بخشی از کتاب سیمای آرمانی طلبه در نگاه رهبری (اردو)
«انسان فطری طور پر اپنی خلقت سے ہی کمال کے حصول کا خواہشمند ہے اس لئے ہمیشہ کوشش اور جستجو میں لگا رہتا ہے۔
انسان ایک درجے سے اعلی درجے کے حصول کے لئے کوشش اور جستجو کرتا ہے۔ انسان کی یہ کوشش اور جستجو کبھی ثانوی اور حقیر ضروریات کے حصول کے لئے ہوتی ہے تو کبھی اعلی مقاصد اور بلند اہداف و ارفع مقامات کے حصول کے لئے ہوتی ہے۔ جلد حاصل ہو جانے والے مقاصد دیکھنے میں بڑے لگتے ہیں ، ان کے بر عکس بلند اور عظیم مقاصد دیر سے حاصل ہوتے ہیں اسی لئے مشکل ہونے کی وجہ سے ان کی طرف زیادہ توجہ نہیں دی جاتی۔ کوہ پیما کے بارے میں سوچیں کسی طرح وہ راستے میں قدرتی مناظر کو نظر انداز کرتے ہوئے آگے بڑھتا ہے۔ اگر پہاڑ کی چوٹی پر پہنچنے کے لئے پختہ ارادے کا مالک نہ ہو اور چوٹی پر پہنچنے کو مشکل سمجھے تو یہی خوبصورت پہاڑ یا تھوڑی دور موجود لالہ زار ہی اس کی خواہش کا مرکز ٹھہرے گا اور وہ مسلسل کوشش سے ہاتھ اٹھا لے گا۔ راستے میں موجود یہ مناظر اسے اسی مقام پر ٹھہرنے کے لئے قانع کرتے ہوئے ، پہاڑ کی چوٹی پر پہنچے کی ہمت و حوصلے سے محروم کر دیں گے یا کم از کم اس کی رفتار کو کم کر دیں گے۔ پہاڑ کی چوٹی سے ہٹ کر نزدیک کے مناظر میں اس کی آنکھ کا ٹکنا اس کی کوشش و جستجو کوست کر دے گا۔ دینی طالب علم کی مثالی شخصیت الله پہاڑ کی چوٹی سے توجہ ہٹا کر نزدیک کے مناظر کو آنکھوں میں سجانا کوشش اور جستجو کی بستی کا موجب بنیں گے۔ لیکن پہاڑ کی چوٹی پر پہنچنے کی لگن اور خواہش دلوں میں جوش حرکت اور جذبے کو بڑھاتے ہوئے امید کی کرن کو زندہ رکھے گی۔ بلند اور اعلی اہداف کا حصول غیر معمولی استقامت کا تقاضا کرتا ہے اور یوں اسکا عرصے کے بعد وقوع پذیر ہوتا ہے۔ اگر انسان کوشش کے قانون سے واقف نہ ہو اور راستے کی مشکلات کو سہنے کی سکت نہ رکھتا ہو بیشک وہ منزل تک پہنچے سے عاجز رہے گا۔ صبر اور ثابت قدمی کے ساتھ ہی بڑی منزلوں اور عظیم اہداف تک پہنچا جا سکتا ہے۔ امیرالمومنین نے فرمایا : بالصبر يُدرك معالي الأمور. صبر کے ذریعہ ہی امور کی بلندیوں کو درک کیا جا سکتا ہے۔ ہم نے جو کچھ بیان کیا ہے یہ تمام انسانوں کی انفرادی اور اجتماعی زندگی سے مربوط ہے دینی طالب علم کو بھی اپنی طالب علمانہ زندگی میں ایک بلند مقصد کے حصول کیلئے اور اعلی ہدف تک پہنچنے کیلئے تیار کرنا چاہیئے۔ پست اہداف اور معمولی فائدوں کے حصول پر اکتفا کرنا، اور خود کو بڑے اقدامات کے لئے تیار نہ دیکھنا اور کام کے لئے غیر معمولی جذبے کا نہ ہونا ، چھوٹی شخصیت اور انسان کی معمولی قیمت کی علامات ہیں۔ بالکل اسی طرح جس طرح بڑے کام انجام دینے کا جنون اور غیر معمولی ہمت کا مظاہرہ انسان کی عظمت و عظیم شخصیت کا مظہر ہے۔ قدر الرجل على قدر همتہ یعنی انسان کی جتنی ہمت ہو اتنی ہی اسکی قدر و قیمت ہوتی ہے۔ مَنْ عَظمَتْ قِيمَتُهُ شَرَفَتْ هِمَّتُهُ۔»
حجم
۲٫۰ مگابایت
سال انتشار
۱۴۰۰
تعداد صفحهها
۱۵۶ صفحه
حجم
۲٫۰ مگابایت
سال انتشار
۱۴۰۰
تعداد صفحهها
۱۵۶ صفحه